How to Teach English to Kids

بہت سے والدین اور پرائمری سکول ٹیچرز بچوں کو انگریزی سکھانے کے حوالے سے پریشان رہتے ہیں۔ بچوں کو انگریزی سکھانے سے پہلے چند باتیں زہن میں رکھنا ضروری ہیں۔ والدین اس میں غلطی یہ کرتے ہیں کہ وہ بچے کے میٹرک مکمل کرنے کا انتظار کرتے ہیں اس بچہ اپنی کریٹیکل عمر سے باہر نکل جاتا ہے۔ یعنی دوسری زبان سکھانے کی جو کریٹیکل عمر محققیند  نے بتائی ہے وہ 7 سال سے 13 سال کے درمیان ہے۔ اس عمر میں بچہ تیزی سے کوئی بھی نئی زبان سیکھ سکتا ہے اس طرح کی اور بہت سے وجوہات ہیں۔ جنکو تفصیل سے نیچے ذکر کیا جا رہا ہے۔

Critical Age and Why to teach English?

کچھ افراد تو زبان سکھانے کے انتہائی خلاف ہیں اور زبان سکھاتے ہی نہیں۔ انکا کہنا ہے کہ بچہ کونسا انگریزی ملک میں رہتا۔ دوسرا طبقہ زبان سکھانا چاہتا ہے لیکن میٹرک کے بعد۔ دونوں طبقات سے منسلک بچے پریشان رہتے ہیں۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ اپنے بچوں کو انگلش میڈیم میں پڑھاتے ہیں اور بچہ جب تک زبان سے واقف نہیں ہوتا اسے اسباق سمجھنے اور یاد کرنے میں بہت دقت ہوتی ہے۔ کئی بچے رات 9 بجے تک ٹیوشن بیٹھے رہتے کہ چند لائنیں یاد نہیں ہو رہی ہوتیں۔ والدین بھی مسئلے کی گہرائی تک نہیں پہنچ پاتے کہ بچے کا زبان کا مسئلہ ہے۔ بہت سے افراد یہ سمجھتے کہ بچہ انگلش میڈیم پڑھ رہا ہے خود ہی زبان آتی جائے گی۔ اگر میں ان والدین کو چائنیز زبان ایک ماہ تک سنواتا رہوں اور لائنیں یاد کرواتا رہوں تو انہیں کبھی زبان نہیں آئے گی۔ زبان ایک اسکل ہے اور اسکل یاد کرنے سے نہیں آتی۔ اسکی وضاحت میں نیچے کروں گا۔ یہاں یہ بات زہن نشین کرنا ضروری ہے کہ محققین بنیادی تعلیم پانچویں تک مادری زبان میں دینے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ بچہ  بہتر طریقے سے سمجھ سکے۔ اور 7/8 سال تک مادری زبان بہت اچھے سے سکھانی چاہئے کیونکہ یہ پہلی زبان سیکھنے کا کریٹیکل پیریڈ ہوتا ہے۔ پھر دوسری زبان سیکھنے کا کریٹیکل پیریڈ شروع ہو جاتا ہے جیسے اوپر ذکر کیا۔

How to Teach them?

جیسا کہ اوپر بتایا کہ زبان اسکل ہے تو ہم پہلے کچھ اسکلز کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ ورزش کرنا بھی ایک اسکل ہے جس میں خاص طریقوں سے وزن اٹھایا جاتا ہے۔ اگر آپ جم چلے جائیں اور آپکا کوچ آپکو ایک گھنٹے کا لیکچر دے اور ہر طریقہ ورزش بتائے اور پھر خود ورزش کرتا رہے وزن اٹھا اٹھا کر تو آپ کہیں گے “واہ بہت اچھی کلاس تھی” ہمارا کوچ بہت طاقت ور ہے۔ اسی طرح جب آپ ایک انگلش کورس میں داخلہ لیتے ہیں تو استاد فر فر انگلش بول کر آپکو متاثر کرتے ہیں روزانہ کی بنیاد پر۔ حتیٰ کہ بنیادی کانسیپٹس بھی انگریزی میں سمجھاتے ہیں۔ اور آپکو لگ رہا ہوتا کہ 3 ماہ کے کورس کے بعد آپ اسی طرح ٹرین ہو جائیں گے جیسے جم میں ٹرین ہوئے۔ ایسا نہیں ہوگا۔ اگر ایسا ممکن ہوتا تو ایک بچہ 10 سال سکول میں گزارتا ہے لیکن پھر بھی ایک فقرہ بولنے اور لکھنے کے قابل نہیں ہوتا۔ یہ سب بچوں کی بات نہیں ہو رہی، لیکن زیادہ تر کا یہی حال ہے۔ وجہ صرف یہی ہے کہ انگریزی ایک اسکل تھی لیکن اسے بطورِ مضمون پڑھایا گیا جیسے کسی پی ایچ ڈی کے بندے کو علم دیا جاتا ہے لسانیات کا۔ بچے کو علم کی ضرورت نہیں ، اسکو ابھی زبان سیکھنے کی ضرورت ہے۔

جو کہ صرف سرگرمیوں کے ذریعے سکھائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر استاد 1 گھنٹۃ انگریزی میں ان سے سوالات کرے ہفتے میں ایک مرتبہ۔ پھر سٹرکچر جو بھی سکھایا جائے اسکے استعمال پر زیادہ توجہ دی جائے۔ یعنی پریزینٹ سمپل ٹینس کا استعمال روز مرہ کی دوہرائے جانے والے کاموں کیلئے ہوتا۔ یا پھر “زمانہ جاری” پڑھاتے وقت بچوں کو کہیں کہ آپ جنگل میں ہیں اب بتائیں کونسا جانور کیا کر رہا۔ بچے کی زبان سے فقرات خود نکلیں گے۔

یاد رکھیں جب آپ اردو فقرات دیتے ہیں وہ بچے کی زبان پیدا کرنے کی صلاحیت چھین کر صرف ترجمہ کرنے کی صلاحیت پالش کرتے ہیں۔ ترجمہ کرنا ایک الگ سے سب اسکل سمجھی جاتی ہے۔ جیسے پڑھ کر سمجھنا ایک اسکل ہے اور بہت سے لوگ کہتے ہمیں سمجھ آجاتی ہے لکھا کیا ہوا لیکن خود نہیں لکھا جاتا۔ بعض اوقات سب اسکلز ہوتی ہیں لیکن بنیادی اسکل نہیں ہوتی۔

میں اپنی ویب سائٹ پر سرگرمیوں پر مشتمل مواد اپ لوڈ کرتا رہتا ہوں آپ لازمی ویب سائٹ کو وِزٹ کریں۔

1 Feedback on “Urdu Article – How to Teach English to Kids”

  1. I always follow u and i am big fan of u.your way of teaching is very good i want to join your online classes but there r some problems that why i couldn’t join u.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *