English With Mubeen

Mubeen Shah

How to Pass IELTS

بیرونِ ممالک جانے کیلئے اس امتحان کو پاس کرنا پڑتا ہے۔ ‘انٹرنیشنل انگلش لینگوئیج ٹیسٹنگ سسٹم’۔ بہت سے طلباء کو نفسیاتی طور پر ڈرایا گیا ہے کہ اس امتحان کو پاس کرنا ممکن نہیں یا قدرے مشکل ہے۔ اور انہیں بہت سے لوگوں کی مثالیں دی جاتی ہیں کہ فلاں کے اتنے پیسے برباد ہوگئے وغیرہ۔ اور مزید یہ کہ انہیں چور دروازے بتائے جاتے ہیں جنکے ذریعے انکے رائٹنگ، لسننگ اوار ریڈنگ کے ٹیسٹ تو کسی سافٹوئیر کے ذریعے کروانے کی کوشش کی جاتی ہے اور سپیکنگ کیلئے کہا جاتا ہے کہ آپ صرف بولنے کی پریکٹس کریں۔ ٹیسٹ لینے والا ظاہری بات ہے ماہر ہوتا ہے وہ فورا سمجھ جاتا ہے کہ بولنے میں بندہ اتنا کمزور ہے تو باقی ٹیسٹ بھی اسنے نہیں دئیے۔ تو کبھی بھی چور دروازے سے کسی امتحان کو پاس کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ٹیسٹ کا بنیادی مقصد اس بات کی یقین دہانی ہوتی کہ بندہ زبان پر اس قدر کام کرکے بیرونِ ممالک جائے کہ وہاں مسئلہ نہ ہو۔ یعنی یونیورسٹی میں پڑھتے وقت اسائنمنٹس وغیرہ بنانے میں آسانی رہے۔ توہ جو طلباء یہان محنت نہیں کرتے انہیں وہاں جا کر پریشانی کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

Which Institute is Better?

اس امتحان کی تیاری کیلئے چھوٹے کورسز سے اتنا فائدہ نہیں ہوتا۔ عام طور پر طلباء تیاری کیلئے جاتے ہیں تو انہیں بنیادی گرامر کا مسئلہ آتا ہے۔ تو انکے استاد انہیں وہی زمانے، فعل ورب وغیرہ پڑھانا شروع کر دیتے ہیں۔ یعنی جو چالیس ہزار اس امتحان کی تیاری میں خرچ کئے ان میں صرف گرامر سیکھی تو وقت پورا ہوگیا۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ پہلے گرامر کے کچھ بنیادی سٹرکچرز کی خود پریکٹس کی جائے اور پھر ایسا ادارے میں داخلہ لیا جائے جو تمام 4 اسکلز پر برابر وقت دے کر تیاری کرواتا ہے۔ یعنی ریڈنگ کی الگ کلاس ہوتی، رائٹنگ کی الگ، سپیکنگ کی الگ اور لسننگ کی الگ۔ کوئی 3 گھنٹے کا وقت ہو اور صرف ایک ماہ اس امتحان کی تیاری کی جائے۔ چونکہ گرامر پہلے سے تھوڑی بہت آتی ہوگی تو انتہائی آسانی سے چیزیں سمجھ آجائیں گی۔

اب اگر کوئی شکوہ کرتا ہے کہ وہ گرامر بھی خود نہں سیکھ سکتا اور وقت بھی کم ہے ۔ تو اسکے لئے یہ رائے ہے کہ ایک وقت میں 3 اساتذہ کے ساتھ چھوٹے کورسز شروع کر دے۔ ایک استاد کو کہے کہ وہ صرف بنیادی گرامر کے سٹرکچرز کروا دے جس سے اسکی رائٹنگ بہتر ہوگی۔ دوسرے استاد کو کہے کہ 40 منٹ صرف انگریزی میں بات کرے اس سے۔ تیسرے کو کہے کہ روزانہ ایک پیراگراف ریڈنگ کروائے۔ لسننگ کیلئے یوٹیوب پر بہت سا مواد سنا جا سکتا ہے۔  یہ کام ایک استاد کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن بعض اوقات ایک استاد 2-3 گھنٹے کی کلاس پڑھا نہیں پاتا۔ تو کچھ وقت ادھر ادھر ضائع ہو جاتا ہے۔ 

Self-Study

کچھر طلباء اپنی مدد آپ کے تحت پڑھائی کرتے ہیں وہ بہتر طریقے سے امتحان پاس کر لیتے ہیں کیونکہ وہ قدرے زیادہ محنت کر لیتے ہیں۔ دوسرے افراد اس اندھیرے میں رہتے ہیں کہ وہ کورس کر رہے تو انکے لئے مسئلہ ہی نہیں ۔ جبکہ کورسز سے فائدہ نہیں ہوتا۔ یہ زبان ہے اور زبان پریکٹس سے آتی۔ کورس آپکو صرف پریکٹس کرواتا ہے۔ 

خودکار طریقے سے پڑھائی اس طرح کی جا سکتی کہ یوٹیوب پر کسی بھی استاد کو جو گرامر کے سٹرکچرز کرواتا ہے فالو کیا جائے اور روزانہ لکھ لکھ کر گرامر کی پریکٹس کی جائے اس سے ریڈنگ اور رائٹنگ دونوں پر اثر پڑے گا۔ لسننگ کیلئے آن لائن انٹرویو سنے جائیں۔ اور اسپیکنگ کیلئے باہر کے ممالک کے لوگوں کو اپنی فہرست میں شامل کر کے ان سے روزانہ گھنٹوں بات کی جائے۔ اس طریقے سے یہ ٹیسٹ انتہائی آسانی سے پاس ہوجائےگا۔